عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے راجیہ سبھا میں وزیرِ اعظم مودی پر طنزیہ حملہ کرتے ہوئے خارجہ پالیسی پر سوال اٹھائے۔ پڑھیں مکمل تجزیہ۔
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں اس وقت ایک دلچسپ منظر دیکھنے کو ملا جب عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے وزیرِ اعظم نریندر مودی پر خارجہ پالیسی کے حوالے سے طنز کرتے ہوئے کہا:
“پاکستان اور امریکہ تو ‘آئی لو آئی لو’ کر رہے ہیں، اور آپ اب بھی کہہ رہے ہیں کہ اس بار ٹرمپ کی حکومت ہے!”
یہ بیان نہ صرف طنزیہ تھا بلکہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید بھی سمجھا جا رہا ہے۔
سنجے سنگھ کون ہیں؟
سنجے سنگھ عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما، دہلی سے راجیہ سبھا کے رکن، اور ایک معروف سماجی کارکن ہیں۔ وہ اکثر بیباک تقریروں اور سچ بولنے کی ہمت رکھنے والے سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
بیان کا پسِ منظر
یہ طنزیہ بیان سنجے سنگھ نے اس وقت دیا جب ایوان میں بھارت کی خارجہ پالیسی پر بحث ہو رہی تھی۔ ان کا اشارہ اس طرف تھا کہ:
- دنیا بدل چکی ہے،
- پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں گرمجوشی آ چکی ہے،
- جبکہ مودی حکومت اب بھی پرانے دور کی سیاست میں الجھی ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ردِعمل
“سنجے سنگھ کا مودی پر طنز” سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا۔
ٹوئٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر سیاسی مبصرین، صحافی اور عام لوگ اس بیان پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔
کچھ نے کہا:
- “یہ بیان ہنسی سے زیادہ حقیقت ہے”
- “مودی سرکار کو اب زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا”
کیا یہ صرف طنز تھا یا سنجیدہ سوال؟
اگرچہ سنجے سنگھ کا انداز مزاحیہ تھا، لیکن انہوں نے ایک انتہائی اہم سوال بھی اٹھایا ہے:
کیا بھارت کی موجودہ خارجہ پالیسی وقت کے تقاضوں کے مطابق ہے؟
دنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، اور عالمی اتحاد بدل رہے ہیں۔ ایسے میں بھارت جیسے ملک کو ایک مربوط، فعال اور حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔
نتیجہ: طنز میں چھپی حقیقت
سنجے سنگھ کا مودی پر طنز صرف ایک سیاسی جملہ نہیں بلکہ ایک گہرا پیغام ہے۔
یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سیاست میں مزاح ہو یا تنقید، اگر وہ عوامی مفاد کے لیے ہو تو وہ صرف آواز نہیں بلکہ تبدیلی کا آغاز بن سکتا ہے۔
نوٹ:
استعمال کی گئی تصاویر اے آئی (AI) پر مبنی ہے اور صرف حوالہ جاتی مقصد کے لیے شامل کی گئی ہے۔