وائٹ ہاؤس کا سخت پیغام: بھارت پر درآمدی ٹیکس میں 25 فیصد اضافہ
عالمی تجارت کے منظرنامے میں ایک بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 25 فیصد اضافی محصول عائد کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔ اس فیصلے کے بعد بھارتی مصنوعات پر کل درآمدی ٹیکس کی شرح 50 فیصد ہو گئی ہے۔
🛢️ وجہ: روس سے تیل کی درآمدات
صدر ٹرمپ کے مطابق،
“بھارت بالواسطہ یا بلاواسطہ روسی فیڈریشن سے تیل خریدنا جاری رکھے ہوئے ہے، جو امریکی خارجہ پالیسی اور قومی مفادات سے متصادم ہے۔”
یہ بیان ان کے دستخط شدہ ایگزیکٹو آرڈر میں شامل کیا گیا، جو اب فوری طور پر نافذ العمل ہے۔
🔄 بھارت-امریکا تجارتی کشیدگی میں اضافہ
اس اقدام سے واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان پہلے سے جاری تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ممکنہ اثرات میں شامل ہیں:
- دو طرفہ تجارت میں کمی
- عالمی سپلائی چین پر دباؤ
- بھارت کے لیے امریکی منڈی تک رسائی محدود
- امریکی کمپنیوں کے لیے بھارتی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال
📦 کن مصنوعات پر اثر پڑے گا؟
ماہرین کے مطابق، اس ٹیکس اضافے کا سب سے زیادہ اثر ٹیکسٹائل، فارما، اسٹیل، آٹو پارٹس اور الیکٹرانکس جیسی مصنوعات پر پڑے گا، جو بھارت سے امریکا برآمد کی جاتی ہیں۔
🧭 بھارت کی ممکنہ حکمت عملی
بھارتی حکومت نے اب تک اس فیصلے پر کوئی باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا، تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق:
- وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ممکنہ دورۂ واشنگٹن متوقع ہے
- روس کے ساتھ جاری تیل معاہدوں پر نظرثانی کی جا سکتی ہے
- عالمی ادارۂ تجارت (WTO) میں شکایت درج کرانے کا امکان موجود ہے
🌍 عالمی تجارتی نظام پر اثرات
یہ امریکی اقدام نہ صرف امریکہ-بھارت تعلقات بلکہ پورے عالمی تجارتی نظام کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا مہنگائی، تیل کی قیمتوں اور رسد کے بحران سے دوچار ہے۔
نوٹ:
استعمال کی گئی تصاویر اے آئی (AI) پر مبنی ہے اور صرف حوالہ جاتی مقصد کے لیے شامل کی گئی ہے۔




