بیجنگ: چین نے اپنے جدید بیلسٹک میزائل ڈی ایف-26 ڈی کو منظرِ عام پر لاکر دنیا بھر میں دفاعی ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔ اس میزائل کو ’’گوام کلر‘‘ کہا جا رہا ہے کیونکہ یہ امریکی فوجی اڈوں اور ایئرکرافٹ کیریئرز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ میزائل پہلی بار بیجنگ میں ہونے والی پریڈ کی ریہرسل کے دوران دیکھا گیا، جہاں اس کی تصاویر اور ویڈیوز عالمی سطح پر وائرل ہوگئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ محض اپ گریڈ نہیں بلکہ ایک گیم چینجر ہتھیار ہے جو بحرالکاہل میں طاقت کے توازن کو متاثر کرسکتا ہے۔

DF-26D کی خصوصیات
- رینج: 5,000 کلومیٹر (گوام سمیت امریکی اڈے اس کی زد میں)
- اسپیڈ: ہائپر سونک (Mach 10 سے زائد)
- وزن: 1,200 سے 1,800 کلوگرام (ایٹمی یا روایتی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت)
- گائیڈنس: بی ڈو (Beidou) اور GPS + ریڈار سسٹم
- لانچ پلیٹ فارم: وہیلڈ TEL گاڑیاں، تیزی سے لانچ اور نقل و حرکت کی سہولت کے ساتھ
یہ میزائل روایتی اور ایٹمی دونوں نوعیت کے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جسے چین کی حکمتِ عملی کا اہم حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

اسٹریٹیجک اثرات
- امریکہ اور اتحادی ممالک کیلئے بڑا چیلنج – گوام، جاپان، فلپائن اور بحرالکاہل میں موجود امریکی بحری بیڑے اب براہِ راست خطرے میں ہیں۔
- کیرئیر کلر ہتھیار – یہ امریکی ایئرکرافٹ کیریئرز کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو امریکہ کی بحری طاقت کی علامت ہیں۔
- علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ – جاپان، آسٹریلیا اور امریکہ اب اپنے دفاعی سسٹمز میں مزید سرمایہ کاری کریں گے۔
- ایٹمی بمقابلہ روایتی دھندلا پن – ڈی ایف-26 ڈی کا ڈوئل فنکشن عالمی سطح پر کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ یہ طے کرنا مشکل ہوگا کہ میزائل ایٹمی وار ہیڈ لے جا رہا ہے یا روایتی۔
عالمی ردعمل
امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ایشیا میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے اور امریکہ کو اپنے بحرالکاہل دفاعی روک تھام منصوبہ اور ہائپر سونک ہتھیاروں پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔
دوسری جانب جاپان اور آسٹریلیا نے بھی اپنے دفاعی سسٹمز کو اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نتیجہ
ایف-26 ڈی صرف ایک میزائل نہیں بلکہ چین کی طاقت کا اعلان ہے، جس نے نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا بھر میں دفاعی حلقوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ’’گوام کلر‘‘ کی شمولیت کے بعد بحرالکاہل میں امریکہ اور چین کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ مزید تیز ہونے کا امکان ہے۔