اسلام آباد/نئی دہلی (نیوز اسٹوڈیو) – بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے دریاؤں پر قائم بڑے ڈیموں کے تمام دروازے کھول دیے ہیں اور پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں ندی نالوں اور دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے، جس سے سرحد پار پاکستان میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے۔
پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے یہ وارننگ موصول ہونے کے بعد دریائے راوی، ستلج اور چناب پر ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
پنجاب کو سب سے زیادہ خطرہ
پاکستان کے صوبہ پنجاب، جو ملک کا زرعی دل اور آدھی آبادی کا گھر ہے، کو “انتہائی بلند” سیلابی خطرے کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق، حالیہ شدید بارشوں کے ساتھ بھارت کی جانب سے ڈیموں سے اضافی پانی چھوڑنے سے صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔
بھارتی ذرائع کے مطابق تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑا جا سکتا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ پانی ایک ہی بار چھوڑا جائے گا یا مرحلہ وار۔

پاکستان میں امدادی سرگرمیاں اور انخلا
پاکستانی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں فوج کو طلب کرلیا گیا ہے تاکہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں مدد فراہم کی جا سکے۔ کئی اضلاع میں پہلے ہی جبری انخلا شروع کر دیا گیا ہے۔
اب تک صرف پنجاب میں 167,000 سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریباً 40,000 افراد نے پیشگی وارننگ پر خود ہی اپنے علاقے خالی کردیے۔
ہلاکتوں میں اضافہ
ملک بھر میں رواں مون سون کے آغاز (جون کے آخر) سے اب تک 802 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں سے نصف ہلاکتیں صرف اگست میں رپورٹ ہوئیں۔
پاک-بھارت تعلقات پر اثرات
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مہینوں میں مئی کے تصادم کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سیلابی صورتحال کو بھارت کے اقدامات سے جوڑا گیا تو دونوں ممالک کے تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں۔