تہران (نیوز اسٹوڈیو): ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر عالمی برادری اس پر عائد اقتصادی اور سیاسی پابندیاں ختم کر دے تو وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور یورینیم افزودگی میں کمی کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے برطانوی اخبار گارڈین میں شائع ایک مضمون میں کہا کہ ایران ایک حقیقت پسندانہ اور دیرپا معاہدے کے لیے تیار ہے، جس میں عالمی سطح پر نگرانی کو بھی قبول کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے شرط رکھی گئی ہے کہ تمام بین الاقوامی پابندیاں ہٹا دی جائیں۔
یورپی ممالک کو پیغام
عراقچی نے یہ پیغام بالخصوص فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے لیے دیا جو ایران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات میں شامل ہیں۔ ان ممالک نے حال ہی میں ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت ایران کو ایک ماہ کی مہلت دی ہے تاکہ بات چیت کے ذریعے کوئی عملی حل نکالا جا سکے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر یہ موقع ضائع کیا گیا تو خطے اور دنیا کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں تک رسائی
انہوں نے مزید بتایا کہ ایران کی تباہ شدہ جوہری تنصیبات تک رسائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے، جو یورپی ممالک کی ایک اہم شرط تھی۔
2015 کا معاہدہ اور امریکی انخلا
خیال رہے کہ 2015 میں صدر باراک اوباما کے دور میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک اہم جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں اس معاہدے کو ختم کر کے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
ایران کا مؤقف ہے کہ اگر عالمی برادری دوبارہ اعتماد بحال کرنا چاہتی ہے تو پہلے ان غیر منصفانہ پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا۔