غزہ:
اسرائیلی افواج کے ایک اور مہلک اور بظاہر منصوبہ بند حملے میں قطر کے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معروف اور دلیر صحافی انس الشریف اپنے تین صحافتی ساتھیوں سمیت غزہ میں شہید ہو گئے۔
غزہ کے الشفاء اسپتال کے مطابق 28 سالہ انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کو اسپتال کے مرکزی دروازے کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ صحافیوں کے لیے قائم ایک خیمے میں موجود تھے۔ مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ ٹارگٹڈ اسٹرائیک تھا، جو صحافیوں کی موجودگی کے علم کے باوجود کیا گیا۔
شہداء میں شامل دیگر صحافی
- محمد قریقیہ (الجزیرہ رپورٹر)
- ابراہیم ظاہر (کیمرا مین)
- محمد نوفل (میڈیا ورکر)
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انس الشریف شمالی غزہ میں اسرائیلی بمباری، انسانی المیے اور مبینہ جنگی جرائم کی جرات مندانہ کوریج کر رہے تھے، جس کے بعد انہیں مسلسل دھمکیوں کا سامنا تھا۔
اسرائیلی فوج کا مؤقف
اسرائیلی فوج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انس الشریف پر الزام لگایا ہے کہ وہ مبینہ طور پر حماس کے ایک سیل کی سربراہی کر رہے تھے، تاہم اس دعوے کے کوئی شواہد تاحال پیش نہیں کیے گئے۔
صحافیوں کی قربانیاں
انس الشریف ان درجنوں صحافیوں میں شامل تھے جو غزہ میں جاری تباہی اور انسانی بحران کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے دن رات مصروف تھے۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک 200 سے زائد صحافی اور میڈیا ورکرز شہید ہو چکے ہیں، جن میں کئی کا تعلق الجزیرہ نیٹ ورک سے ہے۔
یہ المناک واقعہ ایک بار پھر اس سنگین حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جنگی حالات میں صحافی سب سے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں اور ان کی حفاظت عالمی برادری کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔