ڈسکہ میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب ایک شخص کو پاک فوج کے کرنل کا جعلی بھیس پہن کر سرکاری اہلکار پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔
ملزم نے خود کو پاکستان آرمی کا کرنل ظاہر کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر (AC) سادیہ جعفر سے رابطہ کیا اور ایک زمین کے تنازعے میں مداخلت کی کوشش کی۔
🎯 کیس کی تفصیلات
- مقام: ڈسکہ، پنجاب
- ملزم کا کردار: جعلی کرنل
- نشانہ: اسسٹنٹ کمشنر سادیہ جعفر
- مقصد: زمین کے کیس میں غیر قانونی دباؤ ڈالنا
- کارروائی: فوری گرفتاری، مقدمہ درج
سرکاری ذرائع کے مطابق، جیسے ہی AC سادیہ جعفر کو شک ہوا، انہوں نے فوری طور پر متعلقہ اداروں کو مطلع کیا۔ تحقیقات کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ ملزم کا فوج سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس نے جعلی شناخت اور وردی استعمال کی۔
⚖️ قانونی پہلو: جعلی شناخت اور سرکاری عمل دخل
حکام کا کہنا ہے کہ:
“جعلی شناخت کے ذریعے سرکاری افسران کو دھوکہ دینا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس عمل میں نہ صرف ریاستی اداروں کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ انصاف کے عمل میں بھی خلل پڑتا ہے۔”
پاکستان پینل کوڈ کے مطابق:
- دھوکہ دہی، جعلسازی، اور ریاستی اداروں کی نمائندگی میں جعل سازی جیسے جرائم میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، جن میں قید اور جرمانہ شامل ہیں۔
👩⚖️ AC سادیہ جعفر کا مؤقف
اسسٹنٹ کمشنر سادیہ جعفر نے نہایت پیشہ ورانہ انداز میں صورتحال کو ہینڈل کیا۔ انہوں نے فوری ردِ عمل دیتے ہوئے نہ صرف اپنے عملے کو الرٹ کیا بلکہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ملزم کو گرفتار کروایا۔
عوامی سطح پر ان کی بہادری اور فرض شناسی کو سراہا جا رہا ہے، اور یہ واقعہ ایک مثالی کیس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ کس طرح ایک ذمہ دار افسر نے نظام کو دھوکہ دینے کی کوشش ناکام بنائی۔
🌐 سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
“ڈسکہ جعلی کرنل کیس” کے عنوان سے یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔
صارفین نے اپنے تبصروں میں لکھا:
- “AC سادیہ جعفر کو سلام، فرض کو نبھانے کا انداز شاندار تھا!”
- “ایسے جعلسازوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔”
- “فوج جیسے معزز ادارے کا نام استعمال کر کے عزت کو نقصان پہنچانا ناقابلِ معافی جرم ہے۔”
📢 نتیجہ: قانون سے بالا کوئی نہیں
یہ واقعہ ایک اہم سبق ہے کہ پاکستان میں اب ایسے جعلسازوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو ریاستی اداروں کی شناخت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
قانون سب کے لیے برابر ہے۔ جعلی وردی ہو یا دھوکہ دہی، اب کارروائی یقینی ہے۔
نوٹ:
استعمال کی گئی تصاویر اے آئی (AI) پر مبنی ہے اور صرف حوالہ جاتی مقصد کے لیے شامل کی گئی ہے۔