نئی دہلی (نیوز اسٹوڈیو) – بھارت نے ایٹمی صلاحیت سے لیس اگنی-5 بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے جو چین کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تجربہ نہ صرف بھارت کی دفاعی طاقت کو مضبوط بناتا ہے بلکہ خطے میں اس کے اسٹریٹجک اثرورسوخ کو بھی بڑھاتا ہے۔
یہ میزائل تین مراحل پر مشتمل سالڈ فیول سسٹم سے چلتا ہے اور اسے کینسٹرائزڈ روڈ موبائل لانچر کے ذریعے فائر کیا جا سکتا ہے، جس سے یہ زیادہ دیر تک محفوظ رہتا ہے اور کسی بھی وقت فوری لانچ کے قابل ہوتا ہے۔ اگنی-5 تقریباً 17.5 میٹر لمبا ہے اور 50 ٹن وزنی ہے، جبکہ یہ 1,500 کلوگرام تک وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
MIRV ٹیکنالوجی سے لیس
ٹیکنالوجی بھی شامل کی ہے، جس کے MIRV (Multiple Independently Targetable Re-entry Vehicle) بھارت نے اس میزائل میں ذریعے ایک ہی میزائل 2 سے 10 مختلف اہداف کو ایک ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس خصوصیت کے باعث جدید میزائل ڈیفنس سسٹمز کے لیے اسے روکنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

خطے پر اثرات
- اس کامیاب تجربے کے بعد بھارت دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا ہے جو (ایم آئی آر وی) ٹیکنالوجی رکھتے ہیں، جن میں امریکہ، روس، چین اور فرانس شامل ہیں۔
- اگنی-5 کی رینج 7,000 سے 8,000 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے، جو چین کے اہم شہروں کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ اور یورپ کے بعض حصوں تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
- اس پیش رفت نے پاکستان کے ساتھ دفاعی توازن میں مزید خلل ڈال دیا ہے کیونکہ پاکستان کا سب سے طویل فاصلے کا میزائل شاہین-III بھی اگنی-5 کی رینج کا مقابلہ نہیں کر پاتا۔

بھارتی قیادت کے بیانات
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس کامیاب تجربے پر کہا کہ:
“اگنی-5 کا تجربہ بھارت کی قومی سلامتی اور اسٹریٹجک ڈیٹرنس کے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔”
دفاعی وزیر راج ناتھ سنگھ نے بھی اسے بھارتی سائنسدانوں کی بڑی کامیابی قرار دیا۔


عالمی خدشات
ماہرین کے مطابق یہ تجربہ خطے میں اسلحے کی دوڑ کو مزید تیز کر سکتا ہے، خاص طور پر چین اور پاکستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں۔ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ یہ قدم خطے میں طاقت کے توازن کو یکسر تبدیل کر سکتا ہے۔
