عراق میں خشک سالی کے دوران 2300 سال قدیم قبریں دریافت

featured
ماہرینِ آثار قدیمہ نے 2300 سال پرانی 40 قبریں دریافت کی
service
Share

Share This Post

or copy the link

عراق کے شمالی صوبہ دھوک میں خشک سالی کے دوران پانی کی سطح کم ہونے پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے 2300 سال قدیم قبریں دریافت کرلی ہیں۔ یہ دریافت ملک کے سب سے بڑے آبی ذخیرے موصل ڈیم کے قریب ہوئی ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر بیکاس بریفکانی کے مطابق اب تک تقریباً 40 قبریں دریافت ہوچکی ہیں، جن کا تعلق ممکنہ طور پر ہیلینسٹک یا سیلیوسڈ دور (سکندر اعظم کی فتوحات کے بعد یونانی اثرات کے زمانے) سے ہے۔

بریفکانی نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے اس علاقے کا ابتدائی سروے 2023 میں کیا تھا، تاہم کھدائی اس وقت ممکن ہوسکی جب حالیہ برس ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قبریں اور دیگر آثار قدیمہ خشک سالی کے باعث ظاہر ہورہے ہیں، حالانکہ خشک سالی نے عراق کی زراعت اور بجلی کے شعبے کو شدید نقصان بھی پہنچایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین کھدائی مکمل کرنے کے بعد ان قبروں کو دھوک میوزیم منتقل کریں گے تاکہ ان پر مزید تحقیق ہوسکے اور انہیں محفوظ بنایا جا سکے۔

خیال رہے کہ عراق موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہورہا ہے۔ حکام کے مطابق رواں سال 1933 کے بعد سب سے بدترین خشک سالی متوقع ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے آبی ذخائر صرف 8 فیصد صلاحیت تک رہ جائیں گے۔

عراقی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کی قلت کی ایک بڑی وجہ پڑوسی ممالک ترکی اور ایران ہیں، جنہوں نے بلندی پر ڈیم تعمیر کیے ہیں، جس سے دریائے دجلہ اور فرات میں پانی کا بہاؤ ڈرامائی طور پر کم ہوگیا ہے۔

29
happy
Happy
0
sad
Sad
0
annoyed
Annoyed
0
surprised
Surprised
0
infected
infected
عراق میں خشک سالی کے دوران 2300 سال قدیم قبریں دریافت

You can subscribe to our newsletter completely free of charge.

Don't miss the opportunity and start your free e-mail subscription now to be informed about the latest news.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Install App

By installing our application, you can access our content faster and easier.

Login

News Studio Log in or create an account now to benefit from its privileges, and its completely free.!

Follow us