لاہور (نیوز اسٹوڈیو) پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے لاہور میں ہونے والی ایک مبینہ خفیہ (ایل جی بی ٹی کیو) پارٹی کو بے نقاب کر دیا، جس میں ان کے بقول اسکول کے بچے بھی شریک تھے۔ اس انکشاف نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔
ماریہ بی کا دعویٰ
ماریہ بی نے اپنے سوشل میڈیا پیجز پر بتایا کہ یہ پارٹی لاہور کے ایک پرائیویٹ مقام پر منعقد کی گئی تھی جس میں نہ صرف ٹرانس جینڈرز بلکہ اسکول کے بچے بھی موجود تھے۔
ان کے مطابق یہ معلومات اور ویڈیوز خود اسکول کے بچوں نے انہیں بھجوائیں جن میں شرکا کو ’’شیطانی تھیم‘‘ والے لباس پہنے دکھایا گیا۔
فلم جوائے لینڈ پر بھی تنقید
معروف ڈیزائنر نے اس موقع پر فلم ساز سرمد کھوسٹ کی فلم جوائے لینڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلم پرائیویٹ اسکریننگ کے ذریعے پاکستان میں (ایل جی بی ٹی کیو) ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے۔
اسرائیلی افسر کی ویڈیو کا ذکر
ماریہ بی نے یہ بھی کہا کہ ایک اسرائیلی افسر کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ (ایل جی بی ٹی کیو) سرگرمیوں پر سے پابندیاں ختم کرے۔
حکومت سے سوال
ڈیزائنر نے سوال اٹھایا کہ آخر یہ سب کچھ کس پالیسی کے تحت ہورہا ہے اور اس کی اجازت کس نے دی؟ ان کے مطابق یہ ایک منظم ایجنڈا ہے جسے پاکستان میں فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عوامی ردعمل
ماریہ بی کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگوں کی حمایت ملی۔ صارفین نے کہا کہ ایسے ’’ایجنڈے‘‘ کو پاکستان میں کسی صورت برداشت نہیں کیا جانا چاہیے اور حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ماریہ بی نے اس معاملے پر آواز بلند کی ہو، اس سے قبل بھی وہ متعدد بار ایسے موضوعات پر کھل کر اظہار خیال کرتی رہی ہیں۔