نئی دہلی (نیوز اسٹوڈیو) – بھارت کے یومِ آزادی (15 اگست 2025) کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے تاریخی لال قلعہ سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو آئندہ کسی بھی حملے کی صورت میں سخت نتائج بھگتنے کی دھمکی دی۔
یہ بیان تین ماہ قبل بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں پیش آنے والے ایک خونی واقعے کے بعد سامنے آیا، جس میں ایک مسلح حملے کے نتیجے میں چھببیس افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں اکثریت ہندو سیاحوں کی تھی۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ کئی دہائیوں کا سب سے شدید تنازع پیدا ہوا۔
مودی نے پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بھارت اب کسی بھی قسم کے “ایٹمی بلیک میل” کو برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے غیر قانونی ہجرت کے خلاف آبادیاتی مشن شروع کرنے کا اعلان کیا اور دفاعی پیداوار میں خود کفالت پر زور دیا۔
وزیراعظم مودی نے اپنی تقریر میں آبی وسائل کے معاملے پر بھی سخت مؤقف اپنایا، ان کا کہنا تھا کہ:
“ہندوستان کی ندیاں دشمن زمینوں کو سیراب کر رہی ہیں جبکہ ہمارے کسان پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کا ایک “نیا معمول” قائم کر لیا ہے، جس کے تحت کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق مودی کا یہ خطاب نہ صرف پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کو مزید اجاگر کرتا ہے بلکہ مستقبل کی پالیسیوں میں سکیورٹی، پانی کے انتظام اور آبادیاتی کنٹرول جیسے سخت اقدامات کی جھلک بھی دیتا ہے۔