نارووال (نیوز اسٹوڈیو) – مشرقی پنجاب میں شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی، ستلج اور چناب کے کنارے ٹوٹ گئے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اب تک 12 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز گوجرانوالہ اور قریبی دیہات میں 15 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں گھر، کھیت اور کاروبار تباہ ہو گئے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مزید بارشیں جمعے سے متوقع ہیں جو آئندہ ہفتے تک جاری رہ سکتی ہیں۔

حکومتی اقدامات اور ریلیف کیمپ
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق سیلاب سے 1,432 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں 700 ریلیف کیمپ اور 265 میڈیکل کیمپ قائم کر دیے ہیں، جہاں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیا اور طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے آئندہ سیلابوں پر قابو پانے کے لیے مزید آبی ذخائر (واٹر اسٹوریج) بنانے کا اعلان کیا۔

عوامی مشکلات
نارووال کی زینب بی بی نے بتایا کہ ان کا خاندان دو دن تک گھر کی چھت پر امداد کا منتظر رہا۔ کسان محمد سلیم کے مطابق، سیلاب ان کے گھر اور کھڑی فصلوں کو بہا لے گیا جبکہ ان کی بیوی کنیز بی بی نے روتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی شادی کے لیے جمع کیا گیا جہیز بھی پانی میں بہہ گیا۔
بھارتی کردار پر سوالات
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے ڈیموں سے بغیر اطلاع پانی چھوڑ کر آبی جارحیت کی ہے، جس کے باعث پنجاب میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پانی کا معاہدہ بھی معطل کر رکھا ہے، جو سنگین خلاف ورزی ہے۔

مذہبی مقام بھی متاثر
سیلابی ریلے نے نارووال میں واقع گردوارہ دربار صاحب (بابا گورونانک کا مزار) کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، تاہم ریسکیو اہلکاروں نے زائرین کو بحفاظت نکال لیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں 2022 کے ہولناک سیلاب میں تقریباً 1,700 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث ایسے واقعات آئندہ برسوں میں مزید بڑھ سکتے ہیں۔




