اسلام آباد (نیوز اسٹوڈیو) 22 اگست:
خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے علاقے قادر نگر میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے ایک ہی خاندان کی خوشیاں غم میں بدل دیں۔ 25 سالہ نور محمد اپنی شادی کی تیاریوں کے لیے ملیشیا سے وطن واپس آئے تھے، مگر شادی سے دو دن قبل آنے والے طوفانی سیلاب نے ان کی ماں، بھائی، بہن اور دیگر 23 رشتہ داروں کی زندگیاں چھین لیں۔
نور محمد نے بتایا کہ شادی کی تیاریوں کے دوران وہ اپنی والدہ سے فون پر بات کر رہے تھے، جو بے حد خوش تھیں، لیکن چند گھنٹوں بعد آنے والے سیلاب نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ ان کے مطابق ’’سیلاب آیا اور سب کچھ بہا لے گیا۔ گھر، ماں، بہن، بھائی، چاچا، دادا اور بچے سب ختم ہو گئے‘‘۔
نور محمد کے والد اور ایک بھائی زندہ بچے کیونکہ وہ انہیں لینے اسلام آباد ایئرپورٹ گئے تھے۔ دلہن اور اس کا گھرانہ محفوظ رہا کیونکہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقے سے دور تھے۔
بونیر میں تباہی کی شدت
قدرتی آفت نے نور محمد کے دادا کے 36 کمروں پر مشتمل بڑے گھر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ بونیر میں ہی 200 سے زائد اموات ہوئیں جبکہ پورے ملک میں اب تک مون سون بارشوں اور فلش فلڈز کے نتیجے میں 776 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
عینی شاہد محمد زیب کے مطابق ’’ہم نے اپنی زندگی میں ایسا طوفان نہیں دیکھا۔ پورا علاقہ اجڑ گیا، گھروں کی جگہ ملبہ رہ گیا ہے‘‘۔
ماہرین کی رائے اور خدشات
ماہرین کے مطابق غیر معمولی بارشوں اور ’’کلاؤڈ برسٹ‘‘ کی وجہ سے یہ تباہی آئی، جسے ماحولیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ برسوں میں بارشوں اور طوفانوں کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
حکومتی اقدامات
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صرف خیبر پختونخوا میں اب تک 25 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ فوج اور ایئر فورس بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔ تاہم، حکام نے مزید بارشوں اور دو نئے مون سون اسپیل کے خدشے کا اظہار کیا ہے جو 10 ستمبر تک جاری رہ سکتے ہیں۔