کراچی: سندھ حکومت نے صوبے میں تیزی سے بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے مردوں میں نس بندی کی سہولت عام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سہولت مکمل رضامندی کے ساتھ فراہم کی جائے گی جبکہ اس حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے خصوصی مہم بھی چلائی جائے گی۔
محکمہ بہبود آبادی سندھ کے مطابق، صوبے کی آبادی ہر سال تقریباً ایک نئے ضلع کے برابر بڑھ رہی ہے۔ اس رجحان کو روکنے کے لیے نہ صرف مردوں میں نس بندی بلکہ خواتین میں سایانا پریس انجیکشن، مانع حمل ادویات اور پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات کو بھی عام کیا جا رہا ہے۔
آبادی کنٹرول کے لیے اقدامات
- جان ہاپکنز یونیورسٹی کے تعاون سے 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر سروے کی تیاری
- ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات کی فراہمی
- 50 لاکھ فیکٹری مزدوروں کے لیے آگاہی سیشنز
- اسکول و یونیورسٹی طلبہ میں آبادی کے اثرات سے متعلق آگاہی
مردوں میں نس بندی کا رجحان
محکمے کے مطابق اب تک 3,000 مرد ویزیکٹومی (نس بندی) کروا چکے ہیں، جن میں سے کئی کے بچوں میں تھیلیسیمیا یا ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔ کراچی میں ویزیکٹومی کیسز 2018 میں 23 سے بڑھ کر 2022 میں 2,500 تک پہنچ گئے ہیں۔
خواتین کے لیے سہولیات
- بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ سینٹرز کا قیام
- آئی یو سی ڈی (10 سال تک مؤثر) اور امپلانٹس (3 سے 5 سال تک مؤثر) کی فراہمی
- سایانا پریس انجیکشن، جو خواتین خود لگا سکتی ہیں — 2018 سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال
آبادی کا موجودہ اور ہدف شدہ ڈیٹا
- موجودہ آبادی: 5 کروڑ 50 لاکھ
- سالانہ اضافہ: 14 لاکھ افراد
- مانع حمل شرح: 2017-18 میں 31%، ہدف 2025 تک 47%، 2030 تک 57%
دیہی علاقوں میں چیلنجز
اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں اور مسلسل پیدائش کے باعث خواتین 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے پیدا کر لیتی ہیں۔ اس رجحان کو روکنے کے لیے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے گھر گھر آگاہی مہم چلائی جائے گی۔




