واشنگٹن/اسلام آباد (نیوز اسٹوڈیو) – امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر متنازع بیان دے دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں “بڑے پیمانے پر تیل کے ذخائر” موجود ہیں، جنہیں امریکی توانائی پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس بیان نے نہ صرف بین الاقوامی حلقوں میں حیرت پیدا کی ہے بلکہ پاکستان میں بھی اس پر بحث چھڑ گئی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا نیا انرجی پلان دنیا کے ان خطوں پر مرکوز ہوگا جہاں ’’وسیع تیل اور گیس کے ذخائر‘‘ موجود ہیں، اور اس دوران انہوں نے پاکستان کا نام بھی لیا۔ تاہم، ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اب تک ایسے بڑے تیل کے ذخائر کی موجودگی کے کوئی مستند شواہد نہیں ملے۔
پاکستان میں تیل کے ذخائر کی حقیقت
پاکستان میں مختلف ادوار میں تیل و گیس کی تلاش کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں، مگر بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ چند سال قبل بلوچستان کے علاقے کیکڑا ون میں ڈرلنگ کے بعد توقع ظاہر کی گئی تھی کہ یہاں بڑے ذخائر مل سکتے ہیں، لیکن نتائج مایوس کن نکلے۔
توانائی کے ماہر ڈاکٹر فرحت اللہ نے کہا کہ ’’ٹرمپ کے بیان کو زیادہ سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں، پاکستان توانائی کے بحران سے دوچار ضرور ہے مگر یہاں سعودی عرب جیسے تیل کے ذخائر نہیں پائے جاتے۔‘‘
سیاسی اور سفارتی پہلو
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے اس بیان کا مقصد توانائی کی خودکفالت اور امریکا کی جیو پولیٹیکل پالیسی کو اجاگر کرنا ہے۔ تاہم، پاکستان میں اس بیان کو ایک بار پھر امریکا کی ’’وسائل پر نظر‘‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس دعوے سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر براہِ راست اثرات تو نہیں پڑیں گے، لیکن یہ تاثر ضرور گہرا ہوا ہے کہ بڑے ممالک پاکستان کے وسائل کو اپنے ایجنڈے کے مطابق دیکھتے ہیں۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے ٹرمپ کے اس بیان پر طنزیہ تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ ’’کاش ہمارے حکمرانوں کو بھی ان تیل کے ذخائر کا پتہ چل جائے۔‘‘ کچھ نے کہا کہ ’’یہ بھی امریکا کی ایک سازش ہو سکتی ہے تاکہ پاکستان پر مزید دباؤ ڈالا جا سکے۔‘‘
فی الحال پاکستان کی حکومت یا وزارتِ توانائی کی جانب سے ٹرمپ کے بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔




