🇺🇸 ٹرمپ کی ٹیرف دھمکی، 🇮🇳 مودی کے وزرا روس روانہ — امریکہ بھارت کشیدگی میں نیا موڑ
واشنگٹن/نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 25 فیصد ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی نے بھارتی حکومت کو نئی سفارتی چالیں چلنے پر مجبور کر دیا ہے۔
مودی سرکار نے فوری ردِ عمل کے طور پر اپنے اعلیٰ سطحی مشیروں اور وزرا کو روس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جسے عالمی سیاسی تجزیہ کار ایک بڑا سفارتی قدم قرار دے رہے ہیں۔
💼 اجیت ڈووال اور ایس جے شنکر کا متوقع دورۂ روس
🕵️ مشیر قومی سلامتی اجیت ڈووال:
ذرائع کے مطابق اجیت ڈووال رواں ہفتے ہی ماسکو روانہ ہوں گے تاکہ روس کے ساتھ موجودہ سفارتی و تزویراتی امور پر بات چیت کر سکیں۔
🌐 وزیر خارجہ ایس جے شنکر:
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا روسی دورہ اسی ماہ کے آخر میں متوقع ہے، جس میں توانائی، دفاع اور علاقائی سلامتی جیسے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔
🛢 پس منظر: روسی تیل خریدنے پر امریکہ بھارت کشیدگی
امریکہ اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کی بنیادی وجہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری ہے۔
ٹرمپ حکومت کا موقف ہے کہ بھارت کو روسی تیل سے اجتناب کرنا چاہیے، بصورت دیگر مزید تجارتی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسی تناظر میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ:
“آئندہ 24 گھنٹوں میں بھارت پر ٹیرف میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔”
یہ بیان نہ صرف نئی دہلی بلکہ بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں بھی بےچینی کا باعث بن چکا ہے۔
🔄 روس کے ساتھ تعلقات کا پس منظر
یاد رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ برس اکتوبر میں روس کا دورہ کیا تھا اور صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ قریبی ملاقات کی تھی۔
ان دونوں رہنماؤں کے درمیان مضبوط ذاتی تعلقات کو بھارتی خارجہ پالیسی میں توازن کا اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روس روانگی پر جانے والے مشیر اور وزیر خارجہ صدر پوٹن کے متوقع دورۂ بھارت کو بھی حتمی شکل دیں گے، جو رواں سال کے آخر میں ممکن ہے۔
🗞 بھارتی وزارتِ خارجہ کی خاموشی
عالمی خبر رساں اداروں کی جانب سے بھارتی وزارتِ خارجہ سے تصدیق کی کوشش کی گئی، تاہم تاحال کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا۔
البتہ، کئی بھارتی اعلیٰ حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اجیت ڈووال اور ایس جے شنکر کے روسی دورے کی تصدیق کی ہے۔




